Advertisement

قلبی نسبت تصور سے ہی قائم ہوتی ہے



 تصور شیخ کیا ہے 

بزرگان دین نے فرمایا ہے کہ انسان طریقت میں جس چیز سے سب سے زیادہ ترقی کرتا ہے وہ مرشد کا تصور ہے ۔تصور شیخ یہ ہے کہ انسان ہر وقت اپنی نگاہ میں اپنے مرشد کی صورت مبارکہ کو رکھے ۔ہر وقت اپنے مرشد کا خیال و تصور کرے ۔یہی وہ عظیم نعمت ہے کہ جس سے انسان فناء الشیخ ،پھر فناء فی الرسول ،اور پھر فناء فی اللہ کے مقام تک پہنچتا ہے۔صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ جو وظیفہ مرشد کے تصور کے ساتھ ایک مرتبہ پڑھا جائے وہ بغیر تصور کے ہزار مرتبہ پڑھنے سے بہتر ہے۔اگر آپ بزرگان دین و صوفیاء کرام کی کتابوں کا یا ان کی سیرت کا مطالعہ کریں گے تو آپ کو وہاں یہ بات واضح نظر آئے گی کہ وہ بزگان دین اپنے مرید کو جس چیز کی سب سے زیادہ تعلیم دیتے تھے وہ تصور شیخ ہی تھا

حضرت اویس قرنیؓ کو اتنا عظیم مقام و مرتبہ ملا کہ سرکار ﷺ نے صحابہ سے فرمایا کہ جب تمھاری اویس قرنیؓ سے ملاقات ہو تو ان سے اپنے لیے دعا کروانا ۔حضرت اویس قرنیؓ کے پاس وہ کون سی عظیم عبادت تھی جس کی وجہ سے آپ کو اتنا عظیم مقام ملا تو بزگان دین نے فرمایا کہ وہ تصور سرکار ﷺ کی عظیم دولت تھی تو معلوم ہوا کہ تصور شیخ کو سرکار ﷺ نے بھی پسند فرمایا اور یہ وہ عظیم عمل ہے جو صحابہ کرام علیھم الرضوان اور تابعین کے عمل سے بھی ثابت ہے۔اسی طرح حضرت عمر فاروقؓ کے بارے میں احادیث مبارکہ میں آتا ہے کہ اللہ عزوجل نے تقریبا ۲۰ مقام پر حضرت عمر فاروقؓ کی رآئے کے موافق وحی نازل فرمائی وہ کیا وجہ تھی کہ جس کی بناء پرآپ کی رآئے کے مطابق وحی نازل ہوتی رہی اولیاء اللہ نے فرمایا اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت عمر فاروقؓ کو سرکار ﷺ کے قلب مبارک سے بہت گہری نسبت تھی اور یہ قلبی نسبت تصور سے ہی قائم ہوتی ہے اور ہوئی تھی جب عمر فاروقؓ نے کثرت سے سرکار ﷺ کا تصور مبارک کیا تو اس کے نتییجہ میں آپ کے قلب کو سرکار ﷺ کے قلب سے تعلق اور نسبت قائم ہوئی اور اس کی برکت یہ ہوئی کہ آپ کہ قلب پر ایسے القاء ہونے لگے کہ وحی ان کے مطابق نازل ہوتی۔

Post a Comment

0 Comments

"
"